خبر رساں ادارے ریوٹرز کے مطابق امریکی اپیلز کورٹ نے اداکارہ سنڈی لی گارسیا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے گوگل کو یوٹیوب سے اسلام مخالف متنازعہ فلم 24 گھنٹے کے اندر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔
درخواست گذار سنڈی لی گارسیا نے موقف اختیار کیا کہ فلم ڈائریکٹر نے انہیں دھوکہ دیا ہے اور انہیں کسی اور فلم کا رول ادا کرنے کا کہا گیا تھا۔ بعد ازاں انکی آواز پر ڈبنگ کر کے اسے متنازعہ فلم Innocence of Muslims میں شامل کر دیا گیا۔ سنڈی کی وکیل کے مطابق انکی اجازت کے بغیر انکا رول اور آواز کی ڈبنگ کرنا سنڈی کے کاپی رائیٹس کی خلاف ورزی ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ سنڈی نے کبھی ایسی فلم میں کام کرنے کا سوچا بھی نہیں تھا اور اب اسے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
عدالت کے تین رکنی بینچ نے سنڈی کے موقف کو درست جانتے ہوئے گوگل انتظامیہ کو فوری طور پر یہ فلم یوٹیوب سے ہٹانے کا حکم جاری کر دیا اور اس بات کا بھی پابند کیا کہ آئیندہ یہ فلم دوبارہ یوٹیوب پر اپلوڈ نہ ہونے پائے۔
گوگل کی جانب سے عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیا گیا اور کمپنی نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ آزادی رائے کے قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس قبل مختلف ممالک اور خود امریکی حکومت کے کہنے کے باوجود بھی گوگل نے یہ فلم یوٹیوب سے ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم اب اسے عدالت کا حکم ضرور ماننا ہوگا۔
دیگر مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان حکومت کی جانب سے 2012 میں اس فلم کی وجہ سے یوٹیوب پر پابندی عائد کر دی گئی جو تاحال جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے بارہا اعلان کیا جاتا رہا ہے کہ وہ متنازعہ فلم کے لنکس کو بلاک کر کے یوٹیوب جلد کھول دیں گے تاہم ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوسکا۔ امید کی جارہی ہے کہ یہ ویڈیو ڈیلیٹ ہونے کے بعد اب پاکستانی حکومت جلد ہی یوٹیوب پر سے پابندی ہٹا لے گی۔