پاکستان میں یوٹیوب کی بندش کو کم و بیش 8 ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے۔ یوٹیوب کو 18 ستمبر 2012 کو اس وقت کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے احکامات پر پاکستان بھر میں بلاک کردیا گیا تھا۔ اسکی وجہ یوٹیوب پر اپلوڈ کی گئی وہ بدنام زمانہ فلم تھی جس میں نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی گئی۔ یوٹیوب انتظامیہ کی جانب سے پاکستان میں یہ ویڈیو بلاک کرنے سے صاف انکار کر دیا گیا۔
ان آٹھ ماہ میں مختلف اطلاعات کے مطابق کبھی تو اس ویڈیو کو بلاک کرنے کے لیے پی ٹی اے نے لاکھوں روپے مالیت کا سسٹم خریدا تو کبھی اسے عارضی طور پر بحال بھی کر دیا گیا۔ تاہم صارفین کی اکثریت کے مطالبے پر کسی قسم کی توجہ نہ دی۔ جنکے مطابق یوٹیوب کو فوری پر کھولا جانا چاہیے اور متنازعہ مواد ہٹانے کے لیے گوگل سے معاہدہ کرکے اسے پابند بنایا جائے۔
گذشتہ حکومت اور اسکے بعد نگران حکومت بھی یوٹیوب کو جلد بحال کردینے کے دعوے کرتی رہی ہیں مگر کسی قسم کے عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ تاہم گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے Bytes for All نامی تنظیم کی جانب سے حکومت پاکستان کے خلاف دی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ یوٹیوب بندش کے حوالے سے عدالت کے سامنے گوگل انتظامیہ کا موقف پیش کریں۔
اس سے قبل 26 اپریل 2013 کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے گوگل حکام کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کے احکامات جاری کیے تھے۔ درخواست گذار کے مطابق اس مسئلہ کا فوری اور آسان یہی ہے کہ گوگل کو پاکستان میں اپنا دفتر کھولنے کی اجازت دی جائے۔ جسکے لیے Intermediary Liability کا تحفظ فراہم کیا جائے۔ تاہم پاکستانی قوانین کے مطابق گوگل کو یہ تحفظ فراہم نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت کی جانب سے گوگل کو پاکستان میں اپنی قانونی حیثیت قائم کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جارہاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کو انٹرنیٹ پر آزادی رائے کے حوالے سے قوانین وضح کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
گوگل پر پابندی پشاور میں بھی چیلنج:
لاہور ہائی کورٹ کے بعد اب گذشتہ روز پشاور ہائی کورٹ میں بھی یوٹیوب کی بندش کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست گذار نے موقف اختیار کیا ہے کہ یوٹیوب پر پابندی لگانا پاکستانی عوام کے لیے فائدہ مند ہونے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہورہاہے لہذا وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کو فوری طور پر یوٹیوب کو بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
امید ہے کہ اب یوٹیوب کا معاملہ جلد نپٹا لیا جائے گا۔ عدالت کو چاہیے کہ وہ گوگل کو پاکستان میں اپنا دفتر قائم کرنے کے لیے ہر ممکن معاونت فراہم کرے تاکہ مستقبل میں تمام معاملات قانونی طور پر حل کیے جاسکیں اور عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا نہ ہوں۔
بشکریہ ڈان