اگر آپ نت نئے سمارٹ فونز خریدنے کے شوقین ہیں یا انکے بارے میں پڑھتے رہتے ہیں تو یقیناً آپ نے ایک بات نوٹ کی ہوگی کہ اب تمام موبائل کمپنیوں کی جانب سے موبائل فون کیمرہ کے ساتھ ایل ای ڈی لائٹ کا استعمال کیا جاتا ہے، جنکی روشنی ’زینون‘ کے مقابلے میں کم اور آنکھوں کے لیے تکلیف دہ ہوتی ہے۔ گو کہ ایل ای ڈی کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ اسے ویڈیو بنانے کے دوران استعمال کر سکتے ہیں، مگر پھر بھی ایل ای ڈی اور زینون کا کوئی مقابلہ نہیں اور اچھی تصاویر حاصل کرنے کے لیے زینون فلیش لائٹ ہی مناسب ہے جو کہ کم و بیش تمام ڈیجٹل کیمروں میں بھی نصب ہوتی ہے۔
ایل ای ڈی لائٹ کے استعمال کی وجہ یہ ہے کہ زینون کے مقابلے میں انکا سائز بہت کم ہوتا ہے اور چونکہ آجکل موبائل فونز کی موٹائی کم کرنے کی ایک بھیڑ چال شروع ہوچکی ہے لہذا ایسی صورت میں زینون لائٹ کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پرانے سمارٹ فونز میں کیمرہ تھوڑا ابھرا ہوا ہوتا تھا۔
لیکن اسکا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ زینون فلیش لائٹ اب موبائل فونز میں استعمال نہیں کی جائے گی، سنگاپور کی نینیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ماہرین نے زینون کا ایک نیا کیپسٹر تیار کر لیا ہے جو کہ پہلے کی نسبت بہت چھوٹا اور تیز رفتار ہے۔ اس کی موٹائی صرف 1 ملی میٹر ہے جبکہ پرانے کیپسٹرز کم و بیش 5 ملی میٹر موٹے ہوتے تھے۔ یونیورسٹی کی ٹیم گذشتہ ڈھائی سال سے اس پراجیکٹ پر کام کر رہی ہے اور اب وہ دنیا کی سب بڑی زینون فلیش لائٹس بنانے والی کمپنی سے معاہدہ کررہے ہیں۔ جس کے بعد اس نئے زینون کیپسٹر کی تیاری بڑے پیمانے پر شروع کردی جائے گی۔
امید کی جارہی ہے کہ رواں سال ستمبر تک اس نئی زینون لائٹ سے مزین پہلا سمارٹ فون تیار کر لیا جائے گا۔