اگر آپ سائنس سے دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ الیکٹران ، پروٹان اور نیوٹران وغیرہ کے بارے میں تو جانتے ہی ہونگے، اسی طرح نیوٹرینو ایک انتہائی چھوٹا سا ایٹمی ذرہ ہے جس پر مثبت یا منفی کوئی چارج نہیں ہوتا۔ اس ذرے کی خاص بات یہ ہے کہ اس پر برقی مقناطیسی قوتیں اثر انداز نہیں ہوتیں، اسی طرح یہ کشش ثقل کو بھی اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتا۔ اپنی ان خصوصیات کی بناء پر یہ ذرہ عام طورپر دیگر ذرات سے بالکل بھی نہیں ٹکراتا ۔
دنیا بھر کے محقق کافی عرصہ سے اس ذرے کو مثبت کاموں میں استعمال کے لیے تحقیق کررہے ہیں، کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ذرہ ، کسی بھی مادہ سے باآسانی گذر سکتا ہے اور اسکی رفتار کم و بیش روشنی کی رفتار کے برابر ہوتی ہے۔
حال ہی میں امریکی یونیورسٹی آف روچیسٹر اور نارتھ کیرولینا سٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے پہلی بار نیوٹرینوز کو زمین پر ایک جگہ سے پیغام دوسری جگہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا ہے۔
سائنسدانوں کی اس ٹیم نے لفظ Neutrino کو ذرات کی ایک شعاع کے ساتھ 800 فٹ پتھر سے گذار کر دوسری طرف موصول کیا۔ جو کہ بالکل واضح اور صاف طور پر موصول ہوا۔ سائنسدانوں نے اس مقصد کے لیے ذرات کی رفتار بڑھانے کے لیے Fermi National Accelerator Laboratory کا استعمال کیا۔
سائنسدانوں کے مطابق مواصلات کا موجودہ نظام برقی مقناطیسی لہروں پر چلتا ہے۔ جسکی عام مثال موبائل فون ، ٹی وی اور انٹرنیٹ ہیں۔ لیکن یہ برقی مقناطیسی لہریں مادہ کی بہت سے اقسام سے نہیں گذر سکتیں، مثال کے طور پر پہاڑی علاقوں اور پانی میں آپکے موبائل فون کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن اسکے مقابلے میں نیوٹرینوز انتہائی چھوٹے اور مفید ذرات ہیں جو ہر قسم کے مادہ سے باآسانی گذر سکتے ہیں۔ آپ ان کی مدد سے زمین کے ایک کونے سے دوسرے کونے پر اپنا پیغام بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچا سکتے ہیں اور اسکے لیے کسی قسم کے سیٹلائیٹ کی ضرورت بھی نہیں۔
گو کہ ابھی نیوٹرینوز پر ابھی کام کا آغاز ہوا ہے لیکن امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی موبائل فونز میں بھی دستیاب ہو، جسکی مدد سے صارفین بغیر سیٹلائیٹ یا برقی مقناطیسی لہروں کے ایک جگہ سے دوسری جگہ اور حتی کے دوسرے سیاروں پر بھی رابطہ کرسکیں۔