گذشتہ دنوں گوگل نے اپنی سروسز کی پرائیویسی پالیسی اور قواعد و ضوابط میں چند بنیادی تبدیلیوں کا اعلان کر کے انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کے حلقوں میں جہاں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا وہیں گوگل کے اس اقدام سے صارفین کے ذہنوں میں بھی کئی قسم کے وسوسے جنم لینے لگے ہیں۔
آیئے مختصر طور پر گوگل کے اس اقدام کا جائزہ لیتے ہیں اور اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا یہ تبدیلیاں صارفین کے لیے اچھی ثابت ہونگی یا بری۔
اس ضمن میں سب سے پہلی اور اہم بات تو یہ ہے کہ اب گوگل نے اپنی بیسیوں سروسز کی پالیسیوں کو یکجا کر دیا ہے ، یعنی اب اگر آپ Gmail کے قواعد و ضوابط سے اگہی حاصل کر لیتے ہیں تو باقی تمام سروسز پر بھی وہی قوانین لاگو ہونگے لہذا اسکا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے گوگل کی تمام سروسز سے متعلق پالیسیوں کو جان لیا۔
گوگل کی جانب سے پالیسی میں کی جانے والی سب سے اہم تبدیلی یہ ہے کہ اب گوگل کی سروسز کے ذریعے آپ جو کچھ بھی کریں ، آپکی معلومات ، انٹرنیٹ ہسٹری ، اور تمام تر ایکٹیویٹی ، اسے اب گوگل کی تمام ایپلی کیشنز پڑھ سکتی ہیں اور ان سے فائدہ اٹھا کر آپکے انٹرنیٹ کے استعمال کو بھرپور اور مزید دلچسپ بنا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر آپ اپنے ایک دوست کو ای میل بھیجتے ہیں کہ فلاں دن مجھے دفتر کے اوقات کے بعد مل لینا۔ تو عین ممکن ہے کہ آپکا گوگل کیلنڈر یہ ای میل پڑھ کر خود بخود اس دن اور وقت کے مطابق ملاقات کا شیڈول تیار کردے ، اور ملاقات سے کچھ گھنٹے قبل آپکو اس کی یاد دہانی کروا دے۔
گوگل اپنی اس نئی پالیسی کے تحت اب آپکی ای میلز اور دیگر ایکٹیویٹی کی مناسبت سے آپ کو اشتہارات بھی دکھایا کرے گا، یعنی یہ نظام اب انٹرنیٹ پر آپ کی تمام حرکات کا ریکارڈ رکھے گا اور آپکو اسی قسم کے اشتہارات دکھائے گا جس کی ورڈ کی آپ سرچ کررہے ہونگے یا ای میل میں اسے زیادہ استعمال کررہے ہونگے۔
جہاں یہ سب کچھ ہمارے لیے بہت سی آسانیاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے وہیں یہ تمام معلومات گوگل پر ہیکرز کے حملہ کی صورت میں غلط ہاتھوں میں بھی جاسکتی ہیں۔ جسکا نقصان براہ راست صارفین کو ہی ہوگا۔
گوگل کی جانب سے فی الحال ایسا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا جسکی بدولت ہم اس Integrated Apps کے جھنجٹ سے چھٹکارا پا سکیں۔ لہذا ابھی تک آپ گوگل کی کوئی بھی سروس استعمال کریں آپ کو نئ پالیسی کے مطابق ہی چلنا ہوگا۔
گو کہ ایک لحاظ سے گوگل کی نئی پالیسیاں بہت اچھی ہیں لیکن میرے خیال میں اس طرح گوگل کو بہت کھلی آزادی بھی مل گئ ہے۔ اب یہ کمپنی پر منحصر ہے کہ وہ صارفین کی پرائیویسی کا تحفظ کرتی ہے یا پھر یہ معلومات دیگر کمپنیوں کو فروخت کرکے پیسے بٹورتی ہے۔