آپ لوگوں نے یقیناً میسور کے سلطان حیدر علی کی انگریزوں کے ساتھ اس لڑائی کا احوال تو ضرور سنا ہوگا ۔ جب فوج اور اسلحہ کی کمی کی باعث سلطان نے لکڑی کی آٹھ ہزار بندوقیں تیار کروا کر کسانوں کے ہاتھ پکڑا دیں۔ انگریزوں کی فوج نے جب بندوقوں سے لیس اتنی بڑی فوج کو اپنے مدمقابل دیکھا تو انہیں بھاگنے میں ہی عافیت نظر آئی اور سلطان نے اپنی عقلمندی کے باعث اپنی سلطنت کو انگریزوں کے حملے سے بچا لیا۔
حال ہی میں برطانوی یونیورسٹی کے ایک 23 سالہ طالب علم نے بھی کچھ ایسا ہی کارنامہ سرانجام دیا ہے اور انکا کہنا کہ اسکی بدولت پوری دنیا ، تیزی سے بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی سے بچ سکے گی۔
23 سالہ کیرون سکاٹ جو کہ آج کل چین کی کمپنی ADzero کے لیے کام کر رہے ہیں انہوں نے بانس کی لکڑی سے ایک نیا اینڈرائیڈ فون تیار کیا ہے۔ کیرون کے مطابق بانس کی لکڑی سے تیار کردہ یہ فون ناصرف پلاسٹک کی نسبت ہلکا ، بلکہ پائیدار بھی ہےا ور اسکے ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی۔
اس فون کی سکرین آئی فون کے مقابلے میں تھوڑی بڑی ہے اور اس میں اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا ہے۔ گو کہ ابھی فون کے باقی فیچر کے بارے میں تفصیلات نہیں مل سکیں لیکن اس میں نصب کیمرہ کے گرد دائرہ والی فلیش لائیٹ نصب کی گئی ہے جو دیکھنے میں کافی خوبصورت لگتی ہے۔
فون کی تیاری میں لکڑی کے صرف ایک ٹکڑے کا ہی استعمال کیا گیا ہے جیسا کہ آج کل نوکیا کے نئے فونز میں ہوتا ہے۔چونکہ ہر بانس کی رگیں اور رنگ مختلف ہوتا ہے لہذا ہر فون پر موجود نقش و نگار بھی مختلف ہوں گے۔ گھبرائے مت فون میں موجود باقی پرزے لکڑی کے نہیں ہیں۔
چین میں اس فون کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع ہوچکی ہے اور جلدہی یہ فون مارکیٹ میں بھی دستیاب ہوگا۔ امید کی جارہی ہے کہ یہ انوکھا فون مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گا اور دوسری کمپنیاں بھی جلد ہی اس جانب راغب ہونگی۔
اگر آپ یہ فون خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو سوچ سمجھ کر فیصلہ کیجئے گا، یہ نہ ہو کہ کسی دن آپکے فون کو دیمک چاٹ جائے اور آپکو پتہ بھی نہ چلے۔