پاکستان کے خلائی تحقیقاتی ادارےسپارکو (SUPARCO) اور حکومت پنجاب کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت سپارکو جدید ٹیکنالوجی ایپلی کیشنز کا استعمال کرتے ہوئے پنجاب میں جنگلات اور قدرتی ذخائر کے بارے میں ڈیٹا جمع کرنے میں مدد دے گا۔
حال ہی میں ہونے والے ایک اعلی سطحی اجلاس کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ حکومت گوگل ارتھ سے ڈیٹا حاصل کرنے کی بجائے سپارکو کی مدد لے گی۔ اس ضمن میں سپارکو جلد پاکستان کا پہلا ریموٹ سنسگ سیٹلائیٹ لانچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو پاکستانی علاقوں کے بارے میں زیادہ بہتر معلومات فراہم کرسکے گا۔
پاکستان کا اپنا سرچ انجن عکس پاکستان
اس سیٹلائیٹ سے لی جانے والی تصاویر گوگل کی نسبت زیادہ واضح اور صاف ہونگی اور انہیں عکس پاکستان نامی سرچ انجن کے ذریعے دیکھا جاسکے گا۔ فی الوقت سپارکو ایسی ہائی ریزولیوشن تصاویر حاصل کرنے کے لیے فرانس کی مدد حاصل کرتا ہے جس کے عوض اسے سالانہ لاکھوں ڈالر ادا کرنا پڑتے ہیں۔
حکومت پنجاب کے مطابق اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صوبہ بھر میں قدرتی ذخائر کی تلاش کا کام کیا جائے ، اسکے علاوہ یہ ٹیکنالوجی قدرتی آفات سے بچاؤ اور جرائم کی روک تھام کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔