اگر آج سے کچھ سال قبل دیکھا جائے تو گوگل صرف ایک ویب سرچ انجن تھا لیکن وقت بدل چکا ہے اور گوگل نے ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنے قدم خوب جما رکھے ہیں۔ اور اب گوگل خفیہ طور پر ایک نیا آپریٹنگ سسٹم تیار کررہا ہے، اس آپریٹنگ سسٹم کا نام Github سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق “Fuchsia” ہے۔
تفصیلات کے مطابق Fuchsia ایک نیا آزاد مصدر (Open Source) آپریٹنگ سسٹم ہے جس کا تعلق نہ تو لینکس سے ہے اور نہ ہی کروم او ایس (Chrome OS) سے ہے۔ گوگل نے اس نئے آپریٹنگ سسٹم کے تجربات بھی شروع کیئے ہیں اور ذرائع کے مطابق نتائج کافی بہتر ثابت ہوئے ہیں۔
گوگل کا یہ پراجیکٹ کافی خفیہ ہے
گوگل کی جانب سے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے فی الحال انکار کیا جارہا ہے۔ تاہم چند افراد کی جانب سے اس خیال کو مسترد کیا گیا ہے کہ Fuchsia کو اینڈرائیڈ کی جگہ استعمال کیا جائے گا، یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ یہ آپریٹنگ سسٹم گوگل کی جانب سے جاری پراجیکٹس میں سے چند پراجیکٹ کے لیئے ہوسکتا ہے۔
Fuchsia آپریٹنگ سسٹم کے کوڈ کو اگر دیکھا جائے تو اس سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس آپریٹنگ سسٹم کی بنیاد Magenta ہےاور Magenta کی بنیاد LittleKernel نامی پراجیکٹ پر ہے،اس پراجیکٹ کو Embedded Systems کے استعمال کے لیئے بنایا گیا ہے۔
Embedded Systems ایسے سسٹم کو کہا جاتا ہے جس کو استعمال کے لیئے مکمل آپریٹنگ سسٹم کی ضرورت پیش نہیں آتی اس کی مثال ڈیجیٹل واچ ہیں ۔
تاہم یہ سب قیاس آرائیاں ہیں حقیقت کیا ہے اس بارے میں کوئی بھی آفیشل یا واضح تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ فی الحال پراجیکٹ Fuchsia گوگل کا ذاتی آپریٹنگ سسٹم پراجیکٹ ہے۔اور یہ خیال بھی پوری طرح سے روشن ہے کہ مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے پر اس پراجیکٹ کو گوگل خاموشی سے ختم بھی کرسکتا ہے۔