شاید آپ میں سے کچھ لوگ ویز (Waze) کےبارے میں جانتے ہوں جو کہ ایک نیویگیشن ایپ ہے۔ یعنی اسکے ذریعے آپ کو دنیا بھر میں سڑکوں پر موجود ٹریفک کی صورتحال اور راستوں کی تفصیل اور نقشے فراہم کیے جاتے ہیں۔
ویز اس لحاظ سے باقی ایپلی کیشنز سے مختلف ہے کہ اس پر موجود تمام ڈیٹا عام صارفین فراہم کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ سڑک پر سفر کررہے ہیں اور دور دور تک ٹریفک جام ہے تو یہ ایپلی کیشن انسٹال باقی تمام لوگوں کو مطلع کرے گی کہ وہ اس سڑک پر آنے سے گریز کریں بلکہ کوئی اور صاف راستہ اپنائیں۔
اسی طرح اس پر موجود تمام نقشے عام صارفین ہی اپڈیٹ کرتے ہیں، لہذا اس پر موجود تمام معلومات کافی اپ ٹو ڈیٹ ہوتی ہیں اور آپکو اپنی مطلوبہ جگہ ڈھونڈنے میں زیادہ دقت نہ ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 2013 میں ویز کو گوگل نے خریدا تھا اور اب انٹرنیٹ کی یہ سب سے بڑی کمپنی ویز کے ذریعے اوبر، لفٹ اور کریم سے مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
گوگل ویز کار پولنگ سروس
چند ماہ قبل گوگل نے اس کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت چند صارفین کو یہ سہولت مہیا کی گئی کہ اگر وہ اپنے دفتر جانا چاہیں تو اسی سمت میں جانے والے دوسرے افراد کے ساتھ سواری شیئر کرلیں۔ ویز ایپلی کیشن میں تمام گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کی گئیں جو صارف کی مطلوبہ جگہ کی طرف جارہی ہوں اور وہ تھوڑی سی قیمت ادا کرکے اس گاڑی میں سفر کرسکے۔
تاہم ویز کا بزنس ماڈل اوبر سے تھوڑا مختلف ہے، یہ آپ کو ٹیکسی سروس کی بجائے ایسے ڈرائیورز کی معلومات دیتی ہے جو آپ کی مطلوبہ جگہ ہی جارہے ہوں اور اسکا کرایہ بے حد کم ہے، گوگل اس پر کسی قسم کی فیس بھی وصول نہیں کررہی۔
گوگل نے اب اس پراجیٹ کا دائرہ کار بڑھا کر پورے سان فرانسسکو کو اس میں شامل کر دیا ہے ۔ امید کی جارہی ہے کہ اگر سواری شیئر کرنے کا یہ تجربہ کامیاب رہتا ہے تو جلد اسے امریکہ کے علاوہ دیگر ملکوں میں بھی متعارف کروایا جائے گا۔
تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی سواری شیئر کرنے کی سروسز متعارف کروائی جاتی رہی ہیں جو زیادہ کامیاب نہیں رہیں، جسکی ایک مثال راکٹ انٹرنیٹ کی سروس Tripda ہے جو پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں لانچ کی گئی تاہم یہ صارفین کی توجہ حاصل نہ کرسکی۔ لہذا گوگل اگر اس میدان میں آگے آنا چاہے تو اسی ٹیکسی سروس پر توجہ دینا ہوگی۔