گوگل کی سولہویں سالگرہ، کیا کھویا کیا پایا؟

google-16

آج گوگل کی 16 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے اور یقیناً آپ تمام دوست اس نام سے اچھی طرح واقف ہونگے۔ گوگل نے گذشتہ چند سالوں میں ایسی ترقی کی ہے کہ اب بعض اوقات انٹرنیٹ اور گوگل کو ایک ہی معنوں میں استعمال کیا جانے لگا ہے۔ گوگل نہ صرف ایک سرچ انجن بلکہ اپنی سروسز اور مصنوعات کے ذریعے ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔

1996 میں سٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو ہونہار طالب علموں، لیری پیج اور سرگی برن نے ایک ریسرچ پراجیکٹ کا آغاز کیا جس میں پہلی بار ایک ایسے سرچ انجن کا آئیڈیا پیش کیا گیا جو “PageRank” ٹیکنالوجی کو استعمال کرئے۔ اس پراجیکٹ کو BackRub کا نام دیا گیا اور بعد ازاں 1998 میں گوگل نامی کمپنی معرض وجود میں آئی۔

اس وقت کمپنی کی مالیت کم و بیش 400 بلین امریکی ڈالر ہے اور امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں گوگل نہ صرف صف اول کے سرچ انجن بلکہ سب سے زیادہ دیکھے جانے والی ویب سائیٹ ہے۔

larry-sergey
سرچ انجن کے ساتھ ساتھ گوگل کی دیگر سروسز جیسے، جی میل، یوٹیوب، میپس، گوگل ارتھ اور سماجی رابطہ کی ویب سائیٹ گوگل پلس بھی کافی مقبول ہیں۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران گوگل نے سروسز کے ساتھ ساتھ ہارڈوئیر مصنوعات کا کاروبار بھی شروع کیا ہے، جس میں اینڈرائیڈ سمارٹ فونز، گوگل گلاس اور گوگل کی بناء ڈرائیو کے گاڑی کافی مقبول ہیں۔

google-services
گوگل کی اس بڑھتی ہوئی مقبولیت اور صارفین کی ذاتی زندگیوں میں دخل اندازی کے سبب بہت سے ممالک میں اس پر قدغن بھی لگائی گئی ہے، اور اس خدشہ کا بھی اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ کمپنی دراصل امریکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے مواد اکھٹا کرنے کا کام کرتی ہے۔

خیر یہ سب باتیں ایک طرف لیکن حقیقت یہ ہے کہ گوگل نے ان 16 برسوں میں دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے بے حد آسانیاں پیدا کی ہیں اور انہیں اپنا محتاج بنا لیا ہے۔ اگر آج گوگل کی سروسز بند کردی جائیں تو اربوں لوگ اس سے متاثر ہونگے۔ اس بارے میں آپکی رائے کیا ہے؟ تبصرہ ضرور کیجئے گا۔