روسی پارلیمنٹ کی جانب سے حال ہی میں ایک بل پاس کیا گیا ہے، جس کے تحت وہ تمام ویب سائیٹس جو صارفین کا ڈیٹا اپنے سرورز پر محفوظ رکھتی ہیں وہ اس بات کی پابند ہونگی کہ وہ روسی صارفین کا ڈیٹا روس کے اندرموجود ڈیٹا سنٹرز تک ہی محدود رکھیں۔
روسی ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیاہے کہ حساس ڈیٹا کو امریکہ اور دیگر ممالک میں موجود ڈیٹا سنٹرز میں سٹور کرنے سے روسی عوام کی پرائیویسی کوبہت سے خطرات لاحق ہیں۔ آئے دن ہیکنگ کی وارداتوں اور امریکی حکومت کی جاسوسی کی کاروائیوں کی وجہ سے روسی صارفین کی معلومات غلط ہاتھوں میں جانے کا امکان ہے۔
پارلیمنٹ کی جانب سے پیش کیے گئے بل کو اگر روسی صدر پیوٹن اور ایون بالا کی حمایت حاصل ہوجاتی ہے تو یہ قانون 2016 سے ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت خاص کرسوشل میڈیا سروسز فراہم کرنے والی کمپنیاں، گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر بڑی مشکل میں پڑ جائیں گی۔ کیونکہ انکے زیادہ تر ڈیٹا سنٹر امریکہ میں موجود ہیں۔ جو کمپنیاں روسی حکومت کے احکامات کو نہیں مانیں گی انہیں اس قانون کے تحت بین کردیا جائے گا۔
تاہم دوسری جانب انٹرنیٹ پر اظہار رائے کی آزادی کے لیے کام کرنے والے اداروں اور افراد نے موقف اختیار کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کیا جانے والا نیا قانون دراصل آزادی رائے پر قدغن لگانے کی کاوشوں کا حصہ ہے۔
اس سے قبل حکومت نے روزانہ 3000 سے زیادہ ٹریفک والے بلاگز پر بھی پابندی عائد کی ہے وہ اپنے بلاگ کو حکومتی ادارے Roskomnadzor کے پاس رجسٹر کروائیں ورنہ انکا بلاگ یا ویب سائیٹ بلاک کردی جائے گی۔