2005 سے ویڈیو شیئرنگ کی سروس فراہم کرنے والی مشہور فرانسیسی کمپنی ڈیلی موشن اور پی ٹی سی ایل کے درمیان حال ہی میں ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ڈیلی موشن کو باقاعدہ طور پر پاکستان میں لانچ کیا جائے گا اور پی ٹی سی ایل اپنے صارفین کو اس ویب سائیٹ پر موجود ویڈیوز کی تیز رفتار سٹریمنگ فراہم کرے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں گذشتہ دو سال سے جاری یوٹیوب بندش کے بعد صارفین دیگر ویڈیو شیئرنگ سروسز استعمال کرنے پر مجبور ہیں اور ان میں ڈیلی موشن سرفہرست ہے۔ الیکزا رینکنگ کے مطابق یہ پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائیٹس میں چھٹے نمبر پر ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ یہ دنیا کی 100 مشہور ویب سائیٹس میں بھی شمار ہوتی ہے۔
پی ٹی سی ایل کے ساتھ معاہدہ کے نتیجے میں، کمپنی صارفین کو بہتر ویڈیو سٹریمنگ سروس فراہم کرسکے گی اور انہیں ویڈیو لوڈ ہونے کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ تمام ڈیٹا پی ٹی سی ایل کے مقامی سرورز سے لوڈ ہوگا۔ ڈیلی موشن کے نمائندہ کے مطابق کمپنی پاکستان کی روایات اور اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر قسم کاقابل اعتراض مواد بھی بلاک کرنے کو تیار ہے۔
اسی حوالے سے مختلف فورمز پر یہ بات سننے میں آئی ہے کہ شاید حکومت اب یوٹیوب کو کبھی نہ کھولے، میرے خیال میں یہ بات درست نہیں کیونکہ اول تو یہ معاہدہ پی ٹی سی ایل اور ڈیلی موشن کے درمیان پایا ہے نہ کہ حکومت کے اور دوسرا یہ کہ یوٹیوب کو بلاک صرف قابل اعتراض مواد کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
گو کہ ڈیلی موشن بھی یوٹیوب ہی کی طرح ویڈیو شیئرنگ کی سہولیات فراہم کرتی ہے تاہم دونوں ویب سائیٹس کا آپس میں مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ یوٹیوب پر موجود ویڈیوز کی تعداد بہت زیادہ ہے، جس میں نہ صرف انٹرٹینمنٹ بلکہ بہت سا تعلیمی مواد بھی موجود ہے۔ ویڈیو شیئرنگ کے حوالے سے دنیا بھر کے افراد اور کمپنیوں کی پہلی ترجیح یوٹیوب ہی ہے۔
حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ جلد از جلد قابل اعتراض مواد کو بلاک کرکے یوٹیوب کو پاکستان میں دوبارہ بحال کرے۔ تاکہ صارفین پراکسی اور وی پی این کے جھنجٹ سے بھی آزاد ہوں اور انٹرنیٹ پر موجود علم سے بھی استفادہ حاصل کیا جاسکے۔
* ڈیلی موشن مشہور فرانسیسی موبائل کمپنی Orange کی ملکیت ہے۔