فیس بک کی جانب سے گذشتہ روز جاری کیے گئے ایک اعلامیہ کے مطابق کمپنی مشہور موبائل میسجنگ سروس وٹس ایپ کو 19 ارب امریکی ڈالر میں خرید رہی ہے۔
اگر آپ وٹس ایپ کے بارے میں نہیں جانتے تو آپ کو بتاتا چلوں کہ یہ سروس کم و بیش تمام بڑے موبائل آپریٹنگ سسٹمز کے لیے دستیاب ہے۔ اس کے ذریعے آپ دنیا بھر میں اپنے دوستوں کو ایس ایم ایس پیغامات اور ویڈیو میسجز ارسال کرسکتے ہیں۔ یہ سروس موبائل انٹرنیٹ کا استعمال کرتی ہے، پہلے سال آپ سے کوئی فیس چارج نہیں کی جاتی جبکہ 12 ماہ پورے ہونے پر اسکی سالانہ فیس محض 1 ڈالر یعنی کم و بیش 100 روپے ہے۔
وٹس ایپ سروس کا آغاز 2009 میں یاھو کے دو پرانے ملازمین برائن ایکٹن اور جین کوم نے کیا۔ اس سروس کی مقبولیت کا راز انکی پالیسی ہے، جسکے تحت اس میں نہ تو اشتہارات دکھائے جاتے ہی اور نہ ہی دیگر حیلے بہانوں سے صارفین کو بے وقوف بنایا جاتاہے۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا کہ وہ یا انکی کمپنی وٹس ایپ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہ کرے گی اور صارفین کو وہی معیاری سروس فراہم کی جاتی رہے گی۔
اگر یہ ڈیل تمام قانونی مراحل سے گذرنے کے بعد طے پاجاتی ہے تو فیس بک کی جانب سے وٹس ایپ مالکان کو 4 ارب ڈالر کیش اور فیس بک کے 12 ارب ڈالرمالیت کے شیئرز دیے جائیں گے۔ جبکہ مزید 3 ارب ڈالر کے شیئر چار سال کا عرصہ مکمل ہونے پر وٹس ایپ مالکان اور ملازمین میں تقسیم کیے جائیں گے۔
یہاں یہ بات انتہائی دلچسپ ہے کہ برائن ایکٹن نے یہ سروس شروع کرنے سے قبل فیس بک میں ملازمت کے لیے درخواست دی جسے مسترد کر دیا گیا اور آج پانچ سال بعد فیس بک نے انکی ہی کمپنی کو اربوں روپے ادا کرکے خرید لیا۔