اگر یہ سوال پوچھا جائے کہ آپ کا پسندیدہ انٹرنیٹ براؤزر کونسا ہے تو بہت سے لوگوں کا جواب گوگل کروم ہوگا۔ یقیناً گوگل کروم باقی تمام براؤزرز کے مقابلے میں تیز رفتار اور آسان انٹرفیس کا حامل ہے۔ تاہم حال ہی میں گوگل کروم کی ایک بڑی خامی دریافت کی گئی ہے جسکی وجہ صارفین کی پرائیویسی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
اسرائیلی پروگرامر تل عطر نے سب سے پہلے اس خامی کی جانب گوگل کی توجہ دلائی۔ گوگل کروم کے speech-recognition سکرپٹ میں ایک نقص موجود ہے۔ کروم میں موجود یہ سکرپٹ آپ کو آواز کی مدد سے مختلف کام سرانجام دینے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ کوئی بھی ویب سائیٹ جو صوتی احکامات کی سہولت فراہم کرتی ہے وہ پہلے آپ کے مائیک تک رسائی کی اجازت حاصل کرتی ہے۔ تاہم اس خامی کی بدولت Https سروس استعمال کرنے والی ویب سائیٹس پر کروم آپکی اجازت طلب نہیں کرتا۔
کسی بھی ہیکر کے لیے بہت آسان ہے کہ وہ صوتی احکامات سے مزین ایک ویب سائیٹ بنائےاور اس میں خفیہ کوڈ بھی شامل کردے۔ جب آپ وہ ویب سائیٹ وزٹ کریں گے تو آپ کی آواز ریکارڈ ہونا شروع ہوجائے گی اور چاہے آپ اس ویب سائیٹ کو بند بھی کردیں جب تک کروم چلتا رہے گا آپکی آواز ریکارڈ ہوتی رہے گی۔ چاہے آپ سکائپ پر اپنے کسی دوست سے بات کر رہے ہوں یا پھر پاس بیٹھے کسی شخص سے محو گفتگو ہوں، آپ کی تمام باتیں ہیکر تک پہنچ رہی ہونگی۔
گوگل کے مطابق انہیں اس خامی کے بارے میں معلوم ہے تاہم یہ صارفین کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں۔ تاہم آپ کو چاہیے کہ کسی انجان ویب سائیٹ کو مائیک اور کیمرہ کی رسائی نہ دیں، اسکے علاوہ آپ کروم کی سیٹنگز میں مائیکروفون کی ایکسس یا تو بلاک کرسکتے ہیں یا پھر وہ آپشن منتخب کریں جس میں مائیک آن کرنے سے قبل آپ کو مطلع کیا جائے۔