حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کی خواہش صرف پاکستان کی حد تک محدود نہیں، امریکہ، روس اور چین جیسے بڑے ممالک میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے۔
پڑوسی ملک ایران میں حکومت کی جانب سے بہت سی حکومت مخالف ویب سائیٹس ، سماجی روابط کی ویب سائیٹس جیسے فیس بک اور اسکے علاوہ فحش مواد رکھنے والی ویب سائیٹس کو بلاک کیا گیاہے۔ لیکن پاکستانی دوستوں کی طرح ایران کی عوام بھی حکومت پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے، پراکسی سافٹوئیر اور وی پی این کے ذریعے سماجی روابط اور دیگر ویب سائیٹس کو باآسانی کھول سکتے تھے۔
لیکن چونکہ اب ایران میں صدارتی الیکشن قریب ہیں لہذا وزارت انفارمیشن اور کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی کی جانب سے ایسے تمام سافٹوئیر اور وی پی این پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مختلف رپورٹس کے مطابق اس پابندی کی وجہ سے مشہور کالنگ سروسز جیسے وائبر اور وٹس ایپ کی سروسز بھی کافی حد تک متاثر ہوئی ہیں۔
ایرانی نمائیندہ کے مطابق جلد ہی حکومت کی جانب سے خود وی پی این سروس فراہم کی جائے گی جسکے ذریعے طلباء اور ریسرچرز اپنا کام جاری رکھ سکیں گے مگر انکے کام کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔
ایرانی حکومت کی جانب سے جلد ہی نیشنل انٹرانیٹ کی تیاری بھی کی جارہی ہے جسکی بدولت ایران کے شہری آپس میں تو رابطہ رکھ سکیں گے لیکن باقی دنیا سے رابطہ ممکن نہ ہوگا۔
اس حوالے سے آپکی رائے کیا ہے؟ پاکستان میں بھی پی ٹی اے کی جانب سے بغیر کسی نوٹس کے کسی بھی ویب سائیٹ پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔ کیا حکومت پاکستان بھی ایران کے نقش قدم پر چل رہی ہے؟ اپنی رائے سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا۔