جمعرات کو سینیٹر کلثوم پروین کی سربراہی میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کیبنیٹ ڈویژن کی جانب سے پی ٹی اے کو احکامات جاری کیے گئے کہ وہ تمام موبائل فون نائٹ پیکجز کو بند کروائے۔
کم و بیش تمام پاکستانی موبائل کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو نائٹ پیکجز پیش کیے جارہے ہیں جس میں صارفین عام طور پر رات 11 سے دن چڑھے تک مفت کالز کر سکتے ہیں۔ کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق ان تمام پیکجز کو فی الفور بند کیا جائے ، اسکے علاوہ کمیٹی نے حکم جاری کیا ہے کہ تمام ایمرجنسی نمبروں پر کال اور ایس ایم ایس کے چارجز ختم کیے جائیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی صوبائی سطح پر رات گئے فری کالز پیکجز کو بند کرنے کے لیے قراردادیں منظور کی جاتی رہیں ہیں لیکن آج تک ان پر عمل نہیں کیا جاسکا۔ ٹیلی کام کمپنیوں کے مطابق انہیں تاحال پی ٹی اے کی جانب سے کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوا لہذا وہ اپنے نائٹ پیکجز کو چالو رکھیں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پی ٹی اے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ان احکامات پر عمل کرتی ہے یا پھر ماضی کی روش کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی من مانی کرتی ہے۔ پاکستانی عوام کی اکثریت ان نائٹ پیکجز سے نالاں ہے کیونکہ ایک طرف تو یہ نوجوان نسل کو بے راہ روی کے طرف مائل کررہے ہیں تو دوسری طرف رات دیر تک جاگنے سے انکی صحت اور تعلیم پر برے اثرات پڑ رہے ہیں۔ آپ کے خیال میں نائٹ پیکجز کو بند کر دینا مناسب ہے یا نہیں اپنے تبصروں سے ہمیں ضرور آگاہ کیجئے گا۔