وزیر اعظم پاکستان نے کل ملک کی تمام موبائل فون کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو آفیسرز سے ملاقات کی اور چند روز قبل وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے موبائل نمبر پورٹ ایبلٹی اور فرنچائز پر سموں کی فروخت پر عائد کی گئی پابندی کو فی الفور ختم کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے موبائل کمپنیوں کے عہدہداران سے مذاکرات میں اس بات پر زور دیا کہ غیر قانونی سموں کی فروخت روکنے کے لیے وہ اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کریں۔ وزیر اعظم کے احکامات کے مطابق ابھی صرف کمپنی کے سروس سنٹرز اور مجاز فرنچائز ہی سمیں فروخت کر سکیں گے۔ جبکہ ریٹیلرز کو صرف اس صورت میں اجازت دی جائے گی جب وہ بائیومیٹرک نظام کی تنصیب کریں تاکہ نئے صارفین کی شناخت محفوظ کی جاسکے۔ اس اعلان پر ٹیلی کام کمپنیوں اور عوام کی جانب سے سکھ کا سانس لیا گیا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سم اجراء کا نیا نظام مسئلہ کا حل نہیں اور اس سے صارفین اور کمپنی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ اسی طرح چئیرمین پی ٹی اے کی جانب سے ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں خود اس بات کا اقرار کیا گیا کہ ایم این پی صارفین کے کوائف تصدیق شدہ ہوتے ہیں اور ان صارفین کی شناخت سب سے آسان ہے لہذاوزیر اعظم نے اس پر سے بھی پابندی ہٹا لی ہے۔انہوں نے ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندوں کو یقین دلایا کہ آئیندہ کوئی بھی پالیسی بنانے سے قبل ان سے مشاورت ضرور کی جائے گی۔
وزیر اعظم کی ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائیندوں سے اس ملاقات میں سیکرٹری داخلہ، آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے سمیت کئی اعلی حکومتی شخصیات نے شرکت کی۔ لیکن وزیر داخلہ جناب رحمان ملک اپنی مصروفیات کے باعث اس اجلاس میں شریک نہ ہوپائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چونکہ وزیر اعظم کے پاس تمام اختیارات موجود ہیں لہذا انہوں نے بہتر فیصلہ کیا۔
رحمان ملک نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے غیر رجسٹرڈ سموں کو بلاک کرنے کی ڈیڈ لائن میں تین ماہ کی توسیع کردی ہے جس کے بعد تمام غیر رجسٹرڈ سمیں بلاک کر دی جائیں گی۔