اگر آپ انٹرنیٹ سے غیر قانونی طور پر (جیسے ٹورنٹس کے ذریعے) گانے ، فلمیں ، ویڈیو گیمز اور دیگر مواد ڈاونلوڈ کرنے کے شوقین ہیں تو پہلے اس بات کی تسلی کر لیجئے کہ کہیں آپ جاپان میں تو نہیں رہتے؟ کیونکہ چند روز قبل ہی چاپان کی قانون ساز کمیٹی کی جانب سے پائریسی سے متعلق ایک نیا بل منظور کیا گیا ہے۔ اس بل کے مطابق اگر کوئی بھی فرد انٹرنیٹ سے کاپی رائیٹ مواد کو غیر قانونی طور پر ڈاونلوڈ یا سی ڈیز اور ڈی وی ڈی کی کاپیاں بنانے میں ملوث پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اس بل کو ایک ہفتہ کے دوران ہی ایوان بالا اور ایوان زیریں میں بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔اس نئے قانون کے مطابق غیر قانونی طور پر ڈاونلوڈنگ کرنے والے افراد کو 2 سال قید اور 25 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سزا کا اطلاق صرف کاپی رائیٹ مواد اپلوڈ کرنے یا اسکی کاپیاں بیچنے والے افراد پر ہوتا تھا۔ جو کہ 10 سال قید اور 1لاکھ 25 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ تک تھی۔ نئے قانون کا اطلاق اس سال اکتوبر میں ہوگا۔
اس بل کی مخالفت کرنے والے اراکین اور میڈیا نمائیندوں کے مطابق ، بل میں بہت سے ابہام ہیں جس کی وجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتی وقت کے ضیائع ہوگا۔ کیونکہ اکثر ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ غیر قانونی مواد ڈاونلوڈ کرنے والے افراد کو اسکے کاپی رائیٹس کے بارے میں علم ہی نہیں ہوتا اور اس طرح بہت سے معصوم افراد بھی اس کی زد میں آجائیں گے۔ میڈیا سے تعلق رکھنے والےافراد کے مطابق مسئلہ کا آسان حل یہ ہے کہ غیر قانونی اپ لوڈنگ کو روکا جائے، جب انٹرنیٹ پر کاپی رائیٹ مواد دستیاب ہی نہیں ہوگا تو لوگ اسے ڈاونلوڈ نہیں کر پائیں گے۔
ایک جاپانی قانون دان کے مطابق اگر کوئی فرد یوٹیوب یا دیگر کسی سٹریمنگ ویب سائیٹ پر آن لائن بھی کوئی غیر قانونی ویڈیو دیکھتا ہے تو اسکے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔لہذا ہمارا تو یہی مشورہ ہے کہ وہ دوست جو چاپان میں رہتے ہیں ذرا ہوشیار ہوجائیں اور ساتھ ساتھ دعا کیجئے کہ کہیں اس قانون کی بھنک پاکستانی حکومت تک نہ پہنچ جائے، جو کہ آگے ہی انٹرنیٹ صارفین کی آزادی سلب کرنے کے درپے ہے۔