آپ نے اکثر ایپل کمپنی اور ایپل کے مداحوں سے سنا ہوگا کہ جناب ہم تو میکنٹوش اس لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ ونڈوز کے مقابلے میں اس میں وائرس یا ہیکنگ کا کوئی خطرہ نہیں۔ گوکہ یہ بات مکمل طور پر درست نہیں لیکن پھر بھی میکنٹوش ونڈوز کے مقابلے میں ایک محفوظ آپریٹنگ سسٹم ہے تھا۔
جی ہاں ستمبر 2011 میں دریافت ہونے والے ٹروجن وائرس فلیش بیک نے کم و بیش 600000 میک کمپیوٹرز کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ گذشتہ سال کمپنی کی جانب سے وائرس کی نشاندہی پر اس پر فوری قابو پا لیا گیا تھا۔ لیکن اب کی بار فلیش بیک نے ایک نیا طریقہ اپنا اور جاوا میں موجود خامیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر میکنٹوش کمپیوٹرز کو وائرس زدہ کر دیا۔ اس نئے ٹروجن کے ذریعے ہیکرز نے ان تمام میکنٹوش کمپیوٹرز پر استعمال ہونے والے پاسورڈ اور صارفین کی دیگر معلومات حاصل کر لی ہیں۔
اس وائرس کا طریقہ واردات انتہائی سادہ ہے۔ آپ محض ایک وائرس زدہ ویب سائیٹ کھولتے ہیں اور یہ چپ چاپ آپکے میک کمپیوٹر میں داخل ہوجاتاہے اور اینٹی وائرس کو دھوکہ دیتے ہوئےآپکے انٹرنیٹ براوزر سے معلومات چوری کر لیتا ہے۔ اس حوالے سے روسی اینٹی وائرس کمپنی Dr.Web کی جانب سے چند اعدادو شمار جاری کیے گئے ہیں جن میں وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر کمپیوٹرز امریکہ میں موجود ہیں۔
ایپل کی جانب سے صورتحال پر قابو پانے کے لیے سافٹوئیر اپڈیٹ جاری کر دیا گیا ہے ۔ آپ میک او ایس ایکس کے لیے اسے یہاں سے اور او ایس لائن کے لیے اسے یہاں سے ڈاونلوڈ کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپکے کمپیوٹر میں پہلے سے وائرس آچکا ہے تو اسے ختم کرنے کے لیےان ہدایات پر عمل کریں۔