میڈیا پر نشر ہونے والی اطلاعات کے مطابق بھارت میں بلیک بیری ای میل اور بلیک بیری میسنجر سروس کو مانیٹر کرنے کا نظام جلد کام شروع کر دے گا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر دنیا کی محفوظ ترین میسنجر سروس کی جاسوسی کرنا شروع کر دی گئی ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے کافی عرصہ سے آر آئی ایم کے ساتھ مذاکرات کیے جارہے تھے اور انہیں دھمکی دی گئی تھی کہ حکومتی ایجنسیوں کو معلومات تک رسائی نہ دینے کی صورت میں بھارت میں بلیک بیری سروسز پر پابندی لگا دی جائے گی۔ بلآخر آر آئی ایم کو ہار ماننا پڑی ،اس مقصد کے لیے فروری کے ماہ میں ممبئی میں بلیک بیری سرور کی تنصیب کی گئی۔
اس نئے نظام کے تحت 8 ایجنسیوں کو بلیک بیری سرور تک رسائی فراہم کی گئی ہے جنہیں معلومات حاصل کرنے سے قبل یونین ہوم منسٹری سے باقاعدہ اجازت حاصل کرنا ہوگی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس نئے نظام کے تحت بلیک بیری اینٹرپرائز سرور تک رسائی حاصل نہیں کی جاسکتی ۔ بھارتی حکومت کے مطابق انہیں اس سیکٹر سے زیادہ خدشات نہیں۔
اس سے قبل سعودی عرب اور انڈونیشیا کی جانب سے بھی بلیک بیری سروس تک رسائی نہ دینے پر ملک میں اس پر پابندی لگانے کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں لیکن شاید بھارت اس معاملہ میں کچھ زیادہ ہی سنجیدہ نکلا ہے اور اب امریکہ اور چین کے بعد بھارت وہ ملک ہے جسے بلیک بیری سروسز تک رسائی حاصل ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ میمو گیٹ سکینڈل کے معاملے میں آر آئی ایم کی جانب سے حکومت پاکستان کو پرائیویسی قوانین کا بہانہ بنا کر معلومات فراہم کرنے سے صاف انکار کر دیا گیا تھا۔