ٹیلی نار کی جانب سے اپنی آفیشل ویب سائیٹ پر ایک پیغام کے ذریعے صارفین کو مطلع کیا گیا ہے کہ 5 مارچ 2012 سے پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ تمام صارفین کو ہر بار ہیلپ لائین پر کسٹمر سروس کے نمائندے سے بات کرنے کے لیے 2 روپے علاوہ ٹیکس ادا کرنا ہونگے۔
اگر آپ پری پیڈ موبائل صارف ہیں تو یہ بات تو آپ پہلے ہی جانتے ہونگے کے پاکستان کے تمام موبائل نیٹورکس پر کسٹمر سروس حاصل کرنے کےلیے چارجز ادا کرنا پڑتے ہیں۔ اکثر موبائل کمپنیاں تو ہیلپ لائین پر کال کرنے اور پھر کسٹمر سروس کے نمائیندے سے بات کرنے کے لیے علیحدہ علیحدہ چارجنگ کرتی ہیں۔ لیکن پوسٹ پیڈ صارفین کا معاملہ کچھ الگ ہے۔ کیونکہ ان صارفین سے کمپنی کو زیادہ آمدنی ہوتی ہے اس لیے انہیں خصوصی مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔
ان خصوصی مراعات میں مفت ہیلپ لائین اور بہتر سروس شامل ہیں۔ لیکن اب ٹیلی نار نے پاکستان میں پہلی مرتبہ پوسٹ پیڈ صارفین کو بھی قربانی کا بکرا بنا ڈالا ہے اور ظلم تو دیکھیے کہ اس حوالے سے انہیں پہلے بتایا بھی نہیں گیا۔
اگر کسٹمر سروس کی بات کی جائے تو اکثر صارفین ، خاص کر پری پیڈ صارفین کو یہ شکایت رہتی ہے کہ ہیلپ لائین پر انکی صحیح طور پر رہنمائی نہیں کی جاتی ، اکثر سوال گندم جواب چنا والا حساب ہوتا ہے اور کسٹمر سروس کا نمائیندہ 2 منٹ کے اندر اندر کال بند کرنے کی کوشش میں ہوتا ہے۔ اکثر صارفین اور خود میرے تجربے کے مطابق ہیلپ لائین کا عملہ زیادہ تربیت یافتہ بھی نہیں ہوتا اور جب ان سے سوال کا جواب نہ بن پائے تو وہ آپکی کال بھی منقطع کر دیتے ہیں۔۔ جسکی وجہ سے صارف کو ایک چھوٹے سے مسئلے کے لیے بھی دو سے تین بار کال کرنا پڑتی ہے۔
ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے آئے روز نت نئے کال اور ایس ایم ایس پیکجز متعارف کروائے جاتے ہیں جن میں د س بیس پیسے کی کمی کر کے یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ ہمارا پیکج سب سے سستا ہے۔ لیکن دوسری طرف ہر ماہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر نئے ٹیکس اور اضافی چارجز لاگو کر دیے جاتے ہیں۔ پی ٹی اے جس کا کام صارفین کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے وہ اس تمام صورت حال پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، شاید اتھارٹی والوں نے ٹیلی کام کمپنیوں سے کوئی مک مکا کر لیا ہے ، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟