گذشتہ روز فیس بک کی جانب سے ویب سائیٹ کے لے آوٹ میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ جن میں سے سب سے اہم نیوز فیڈ ہے۔ اسے اب ایک اخبار کی طرز پر ترتیب دیا گیا ہے ۔
اس نئے ورژن میں نئی پوسٹس اورٹاپ پوسٹس کی دو مختلف لسٹس متعارف کروائی گئی ہیں۔جب بھی کوئی صارف اپنا فیس بک اکاونٹ لاگ ان کرتا ہے تو سب سے اوپر نیلے نشان کے ساتھ مشہور ترین پوسٹس دکھائی جاتی ہیں جبکہ اسکے نیچے تازہ ترین پوسٹس کی لسٹ ہوتی ہے ، جس میں اب کافی بڑے سائز کی تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں۔
ان دو لسٹوں کے علاوہ ایک نیا فیچر نیوز ٹکر متعارف کروایا گیا ہے جہاں آپ دوستوں کی تازہ ترین سرگرمیاں دیکھ سکتے ہیں۔بالکل ایسے ہی جیسے کسی نیوز چینل پر تازہ ترین خبریں چل رہی ہوتی ہیں۔
لیکن ان تبدیلیوں سے فیس بک صارفین زیادہ خوش نظر نہیں آتے۔بہت سے لوگوں نے اس بات پر غصہ کا اظہار کیا کہ نیا لے آوٹ سمجھنے کے لئے کافی وقت درکار ہوگا اور یہ انتہائی پیچیدہ ہے۔
یوں لگتا ہے کہ فیس بک انتظامیہ نے فیس بک ، ٹوئیٹر اور فور سکوئر سب کو آپس میں ملا دیا ہے۔جو صارفین کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔
یاد رہے کہ فیس بک کی جانب سے یہ تمام تر تبدیلیاں گوگل پلس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔جہاں چند دن قبل گوگل پلس کے ’سرکل‘ فیچر کے مقابلے میں ’فرینڈ لسٹس‘ کا فیچر متعارف کروایا گیا اسی طرح حال ہی میں ’سبسکرائب ‘کا فیچر بھی متعارف کروایا گیا جس کے ذریعے صارفین ان لوگوں کی سرگرمیوں سےبھی باخبر رہ سکتے ہیں جو انکے دوست نہیں۔