حال ہی میں کی جانے والی ایک ریسرچ نے یہ بات ثابت کی ہے کہ 50 فیصد سے زائد انٹرنیٹ صارفین ، ہیکنگ اور سپیمنگ سے آگاہی ہونے کے باوجود (Clickbait) سے بچ نہیں پاتے۔
کلک بیٹ کیا ہے؟
کلک بیٹ انٹرنیٹ پر موجود ایسے مواد کو کہا جاتا ہے ، جس کا عنوان بہت مرچ مصالحے والا ہو، یعنی مقصد محض آپ کی توجہ حاصل کرنا ہو، تاہم جب آپ لنک پر کلک کرکے اصل مواد کو دیکھیں تو وہ عنوان سے بالکل مختلف یا غیر دلچسپ ہوگا۔ اس آرٹیکل کے عنوان کے لیے بھی کلک بیٹ کا طریقہ ہی اپنایا گیا جس کا مقصد آپ کی فوری توجہ حاصل کرنا ہے۔
جرمن کمپیوٹر سائنٹسٹ ڈاکٹر زنیڈہ بیننسن کی تحقیق میں 1700 طالب علموں کو شامل کیا گیا اور انہیں بذریعہ ای میل اور فیس بک ایسے ہی کلک بیٹ لنک بھیجےگئے۔ حیران کن طور پر 56 فیصد سے زائد افراد نے ان ای میل لنک کو وزٹ کیااور 40 فیصد کے قریب فیس بک صارفین اس کا شکار ہوئے۔
اس تجربے کے دو حصے کیے گئے، پہلی بار طلباء کا انکا نام استعمال کرتے ہوئے ای میل یا فیس بک میسج کیا گیا جبکہ دوسری بار انکا نام تو نہیں استعمال کیا گیا مگر عنوان ایسا منتخب کیا گیا جو انکے لیے نیا نہیں تھا۔
جب طلباء سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ان لنکس کو وزٹ کیوں کیا، تو اکثر کا جواب یہی تھا کہ وہ جاننا چاہتے تھے کہ یہ پیغام بھیجنے والا کون ہے، یا پھر واقعی اس لنک پر ایسا مواد موجود ہے جس میں انہیں دلچسپی ہوسکتی ہے۔
کلک بیٹ کا مقصد کیا ہے؟
بہت سے اخبارات اور ویب سائیٹس کلک بیٹ کو قارئین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے، جس کا مقصد ویب سائیٹ کی ٹریفک بڑھانا ہوتا ہے۔ تاہم ہیکرز اسے صارفین کی ذاتی معلومات چرانے کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر بیننس کے مطابق ایسا ممکن نہیں کہ کلک بیٹ کو 100 فیصدی روکا جاسکے مگر یہ ممکن ضرور ہے کہ انٹرنیٹ صارفین کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے کہ وہ ان جانے لوگوں کی جانب سے موصول ہونے والے لنکس پر کلک نہ کریں۔