لاہور ایئرپورٹ انتظامیہ نے گذشتہ روز موبائل فون سمگل کرنے کے جرم میں پاکستانی شہری کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والا نوید بھٹی چین کے شہر گوانژو سے آنے والی فلائیٹ میں اپنے سامان کے ہمراہ پانی کی بہت سی بوتلیں بھی لایا۔
کسٹم حکام کے استفار پر نوید نے انہیں یہ کہا کہ وہ چین نہیں بلکہ سعودی عرب سے عمرہ ادا کرکے آرہا ہے اور یہ بوتلیں آب زم زم کی ہیں۔ تاہم جب انہیں سکینر سے گذارا گیا تو بوتلوں میں سے 170 موبائل فون برآمد ہوئے۔ جنہیں کسٹم حکام نے قبضہ میں لے لیا اور ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
ذراع کے مطابق تمام 170 فونز کافی قیمتی تھے اور انکی پاکستانی روپوں میں مالیت لاکھوں سے زیادہ ہے۔
پاکستان میں موبائل سمگلنگ کا بڑھتا ہوا رجحان
یہ بات انتہائی قابل ذکر ہے کہ آئے روز بڑھنے والے ٹیکسوں کے نتیجے میں پاکستان میں گرے چینل یا سمگلنگ کے ذریعے موبائل درآمد کیے جانے کا رجحان بہت حد تک بڑھ گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گذشتہ سال مارکیٹ میں فروخت ہونے والے کم و بیش 70 فیصد فون سمگلنگ کے ذریعے آئے تھے۔ جسکی وجہ سے پاکستانی معیشت کو کم و بیش 1.1 ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی اے اور دیگر حکومتی ادارے اپنی ذمہ داری کو صحیح طریقہ سے سرانجام دیتے ہوئے موبائل فونز کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے عملی طور پر اقدامات کریں تاکہ مقامی موبائل انڈسٹری کو فروغ ملےاور پاکستانی معیشت میں استحکام آئے۔
سمگلنگ کا سد باب کیسے کیا جائے؟
ای کامرس سٹورز پر اس وقت بڑی تعداد میں ایسے فونز فروخت کیے جارہے ہیں جو سمگلنگ کے ذریعے پاکستان لائے گئے ہیں۔ یہ فونز پی ٹی اے کی اجازت کے بغیر کھلے عام فروخت کیے جاتے ہیں اور موبائل خریدنے والے صارفین کو انکے ساتھ کسی قسم کی وارنٹی بھی نہیں دی جاتی۔
گرے فونز کی روک تھام کے لیے آسان حل ٹیلی کام کمپنیوں کی معاونت سے ایسے سسٹم کی تیاری ہے جو گرے چینل سے درآمد کیے گئے موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی IMEI نمبر کو بلاک کردے اور صرف پاکستان میں جائز طور پر درآمد فون کو ہی استعمال کے قابل بنائے۔
ایسے سسٹم کی تیاری اور اسکا نفاذ کوئی بڑی راکٹ سائنس نہیں ہے، تاہم لگتا یوں ہے کہ حکومت جان بوجھ کر گرے چینل اور سمگلرز کو کھلی چھٹی فراہم کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے اب پاکستان میں موجود اچھی موبائل کمپنیاں بھی فون قانونی طریقہ سے درآمد کرنے کی بجائے سمگلنگ اور دیگر فراڈ میں ملوث ہورہی ہے۔