سام سنگ نے 5G موبائل کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی تیاری میں اہم سنگ میل عبور کر لیا

آپ یہ بات جانتے ہونگے کہ گذشتہ دو سال سے پاکستان میں تیز رفتار تھری جی موبائل انٹرنیٹ کا شور و غل سنائی دے رہا ہے مگر اس حوالے سے کسی قسم کے عملی اقدامات نہیں کیے جارہے اور تھری جی لائسنس کی نیلامی تاخیر کا شکار ہے۔ دوسری طرف دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس وقت تیز ترین فور جی ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کے مزے لوٹ رہے ہیں، اور اب ایل ٹی ای کے بعد کونسی نئی ٹیکنالوجی آئے گی؟ جی ہاں 5G اور اس حوالے سے کوریائی کمپنی سام سنگ  نے ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق سام سنگ 5G موبائل کمیونیکشن ٹیکنالوجی کی تیاری میں مصروف ہے۔ جس کی بدولت موجودہ ایل ٹی ای کے مقابلے میں سینکٹروں گنا تیزی سے ڈیٹا ٹرانسفر کیا جاسکے گا۔ ایک عام اندازے کے مطابق اس کی رفتار 10 گیگا بٹ فی سیکنڈ کے قریب ہوگی۔

5g-samsung

سام سنگ کی جانب سے ایک ایسا ٹرانسیور (ٹرانسمیٹر اور ریسیور) تیار کیا گیا ہے جو 1.2 میل کے فاصلے پر ملی میٹر ویو بینڈ کے ذریعے 1.056 گیگا بٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کی اہلیت رکھتا ہے۔

ملی میٹر ویو بینڈ کی رینج عام طور پر 30 سے 300 گیگا ہرٹز کے درمیان ہوتی ہے، اور اس میں برقناطیسی تابکاری کی طول موج 1 سے 10 ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے جسکی وجہ سے اسے ملی میٹر ویو بینڈ کہا جاتا ہے۔ ماہرین اس بات کی پیش گوئی کرتے رہے ہیں کہ مواصلات کے نظام میں اس ویو بینڈ کا استعمال یقیناً بڑا انقلاب لاسکتاہے۔ تاہم فضا میں زیادہ فاصلہ پر سگنل کی قوت میں کمی واقع ہوجاتی ہے جسکی وجہ سے اس ویو بینڈ کو کم فاصلہ پر ہی استعمال کیا جاتا تھا۔

5g-wallpaper

سام سنگ کے دعوی کے مطابق 64 انٹینوں والے ٹرانسیور کی بدولت اس خامی پر قابو پایا جاسکے گا اورصارفین گیمز، ایچ ڈی ویڈیو اور دیگر ڈیٹا کو 1.056 گیگا بٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈاؤنلوڈ کر پائیں گے۔

5G موبائل کمیونیکیشن کے تیاری کے کام کو تیز کرنے کے لیے چین نے فروری 2012 میں ایک ریسرچ گروپ تشکیل دیا ہے، اسی طرح یورپین کمیشن بھی 2013 میں اس شعبہ میں 50 ملین یورو کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔ سام سنگ کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیاہے کہ 2020 تک اس ٹیکنالوجی کو صارفین تک پہنچا دیا جائے گا۔