گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ یوٹیوب پر عائد کی گئی پابندی کب ختم ہوگی اور اس حوالے سے حکومت کیا اقدامات کررہی ہے۔ جس کے جواب میں وفاقی وزیر دفاع سید نوید قمر نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ حکومت اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل یوٹیوب پر عائد پابندی اٹھا لے گی۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ گستاخانہ مواد بلاک کرنے کے لیے اچھی حکمت عملی کی ضرورت تھی اور یوٹیوب کو مکمل بند کر دینا مسئلہ کا حل نہیں کیونکہ اس سے بہت سے لوگوں کا روزگار اور تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے یوٹیوب کی صدر کمپنی گوگل سے مذاکرات کیے جاچکے ہیں جن کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا اور گوگل نے متنازعہ مواد یوٹیوب سے ہٹانے سے صاف انکار کر دیا۔
سید نوید قمر کے مطابق یوٹیوب کو کھولنے کے حوالے سے معاملات طے کیے جارہے ہیں اور ایک دو روز کے اندر یوٹیوب کو کھولنے کے احکامات جاری کر دیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پی ٹی اے کی جانب سے نئے فائر وال سسٹم کے ذریعے صرف متنازعہ مواد کو بلاک کرنے اور باقی یوٹیوب کو کھولنے کی خبریں بھی سامنے آچکی ہیں۔
آپ کے خیال میں یوٹیوب پر پابندی لگانا درست اقدام تھا؟ اور کیا اب اسے کھول دینا درست ہے؟ گوگل کی جانب سے حکومت پاکستان کے دباؤ کے باوجود متنازعہ مواد کو پاکستان میں بلاک نہ کرنے پر گوگل پاکستان کے عہدہ داران کے خلاف کسی قسم کی کاروائی ہونی چاہیے یا نہیں؟ تبصرہ ضرور کیجئے گا۔